Google

Tuesday, April 28, 2020

فردوس عاشق اعوان کی جگہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ معاون خصوصی برائے اطلاعات تعینات، سینیٹر شبلی فراز نئے وزیر اطلاعات

پاکستان کی وفاقی حکومت نے مشیر اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان کو ان کے عہدے سے ہٹا کر فوج کے سابق ترجمان لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ کو اس عہدے پر تعینات کر دیا ہے۔ سینیٹر شبلی فراز کو وزیر برائے اطلاعات و نشریات مقرر کر دیا گیا ہے۔



اس حوالے سے حکومت نے پیر کو ایک نوٹیفیکیشن جاری کیا ہے۔ اس کے مطابق فردوس عاشق اعوان کو فوری ان کے عہدے سے ہٹانے کا حکم دیا گیا ہے۔


شبلی فراز سینیٹ میں قائد ایوان ہیں اور حکمراں جماعت تحریک انصاف کے اہم رہنما سمجھے جاتے ہیں۔ نئے وفاقی وزیر اطلاعات منگل کو اپنے عہدے کا حلف اُٹھائیں گے۔

دوسری طرف چیئرمین سی پیک لیفٹننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ نے وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے اطلاعات کی ذمہ داریاں سنبھال لی ہیں۔

فردوس عاشق اعوان نے ٹوئٹر پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ ’وزیر اعظم عمران خان کا شکریہ۔ انھوں نے مجھ پر اعتماد کیا۔ ایک سال کے عرصے میں اپنی بھرپور صلاحیتوں سے فرائض سر انجام دینے کی کوشش کی۔
وزیراعظم کا استحقاق ہے کہ ٹیم کے کس کھلاڑی کو کونسے بیٹنگ آرڈر یا کونسی فیلڈ پوزیشن پر کھلانا ہے۔ میں ان کے فیصلے کا احترام کرتی ہوں۔




حکمراں جماعت کے ذررائع کے مطابق سابق مشیر اطلاعات پر الزام ہے کہ اُنھوں نے اپنے دور کے دوران پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ یا پی آئی ڈی پر اپنا اثر و رسوخ اسعتمال کیا۔ تاہم فردوس عاشق اعوان اس کی تردید کرتی ہیں۔
بی بی سی کو حکومتی ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ایک سال کے عرصے تک اس عہدے پر رہنے کے دوران پاکستان تحریک انصاف کا نظریاتی دھڑا فردوس عاشق اعوان کی بطور حکومتی ترجمان تعیناتی پر خوش نہیں تھا۔ اس کا اظہار اُنھوں نے متعدد بار وزیر اعظم کے ساتھ ملاقات کے دوران بھی کیا تھا۔
عہدے سے ہٹائے جانے کے نتیجے میں چلنے والی خبروں پر ان کا کہنا تھا کہ ’وزارت سے ہٹائے جانے کے حوالے سے میڈیا پر چلنے والی من گھڑت خبروں میں لگائے گئے بے بنیاد الزامات کی سختی سے تردید کرتی ہوں۔ سیاسی کارکن کی حیثیت سے میرا نصب العین ملک کی ترقی اور عوام کی فلاح ہے جو وزیراعظم کی قیادت میں جاری رکھا جائے گا۔
انھوں نے شبلی فراز اور عاصم باجوہ کو مبارکباد اور نیک تمناؤں کے پیغامات بھی دیے۔

فردوس عاشق اعوان کو سابق وفاقی وزیر اطلاعات اور موجودہ وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری کی جگہ معاون خصوصی مقرر کیا گیا تھا۔ ایک ٹویٹ میں فواد چوہدری نے کہا کہ شبلی فراز اور عاصم باجوہ دونوں ایک اچھی ٹیم بن کر کام کریں گے۔
فردوس عاشق اعوان سنہ 2008 میں اس وقت کی حکمراں جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے دور میں بھی وزیر اطلاعات رہ چکی ہیں۔ وہ اسی سال ہونے والے عام انتخابات میں شکست کھانے کے بعد پاکستان تحریک انصاف میں شامل ہوگئی تھیں۔
تاہم سیاسی جماعت بدلنے کے باوجود سنہ 2018 میں ہونے والے عام انتخابات میں بھی اُنھیں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

کورونا، سندھ اور اٹھارویں ترمیم: بلاول بھٹو زرداری

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے تحریک انصاف کی وفاقی حکومت پر الزام لگایا ہے کہ وہ صوبے کے ساتھ مل کر کام کرنے کے بجائے سندھ کے 'بہتر کام کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔'


بی بی سی کو دیے گیے خصوصی انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ وفاقی حکومت 18ویں آئینی ترمیم کی غلط تشریح کر کے ملک کے لیے ایک جامع حکمت عملی بنانے کی اپنی ذمہ داری سے دستبردار نہیں ہو سکتی۔
بلاول نے کہا: 'ملکی قیادت کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ قومی بحران کے موقعے پر مشکل فیصلے لیں۔۔۔ لیکن یہ پہلی بار ہو گا کہ وفاق اور وزیر اعظم صوبوں سے لاتعلقی کا اعلان کر رہے ہیں۔'
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا 18ویں ترمیم کے بعد صحت صوبوں کا مسئلہ نہیں، تو انھوں نے کہا کہ 18ویں ترمیم وفاقی صوبوں کو اختیار دیتی ہے لیکن وفاقی حکومت کو راہ فرار نہیں دیتی۔ انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ قومی سطح پر پالیسی بنانے کی ذمہ داری وفاق کی ہی ہے اور اس وقت وہاں 'قیادت کا فقدان ہے۔

سندھ حکومت کے چند بڑے ہسپتالوں کو وفاق کے زیر انتظام لانے کی حالیہ کوششوں کا حوالہ دیتے ہوئے انھوں نے کہا: 'جب وفاق سندھ کے ہسپتال چھیننا چاہتا ہے تو اُس وقت اٹھارویں ترمیم نظر نہیں آتی۔ لیکن جب پوری دنیا میں ایک وبا پھوٹی ہے اور ملک میں جنگ کی سی صورتحال ہے تو اِس وقت وہ اٹھارویں ترمیم کی بات کرتے ہیں۔ یہ بے حد زیادتی ہے۔'
وفاق کی ذمہ داریوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے بلاول نے کہا کہ اگر 18ویں ترمیم کے بعد وفاق کا کوئی کردار نہیں رہا ’تو پھر ملک میں نیشنل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ کا ادارہ کیوں موجود ہے؟ وفاقی ہیلتھ سیکریٹری کیوں ہیں؟

ان کا کہنا تھا کہ جب سیلاب آتا ہے تو کوئی ایک صوبہ ہی متاثر نہیں ہوتا اور جب جنگ ہوتی ہے تو پورا ملک اس میں لڑتا ہے۔ 'افسوس کی بات یہ ہے کہ پاکستان میں قیادت کے بحران کی وجہ سے کورونا کی وبا سے نمٹنے کے لئے یکساں حکومتی پالیسی تو دور کی بات، قومی یکجہتی بھی نظر نہیں آ رہی ہے۔'
وزیراعظم عمران خان نے حال ہی میں بیان دیا تھا کہ آزاد معاشرے لاک ڈاؤن نافذ کر کے لوگوں کو زبردستی گھروں میں بند نہیں کر سکتے۔ تاہم اس پر ردعمل دیتے ہوئے بلاول نے پوچھا کہ 'یہ کیسا نیا پاکستان ہے جہاں آزاد معاشرہ کہہ کر عوامی بھلائی کے فیصلے نافذ نہیں کیے جا رہے؟'
ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کے بیانات ابہام پیدا کرنے کے علاوہ اور کچھ نہیں کرتے۔
'یہ وقت ایک ملک بن کے سوچنے کا ہے۔ وزیر اعظم کے یہ بیانات نہایت غیر ذمہ دارانہ ہیں۔ ہر صوبہ اپنی صلاحیت کے مطابق حالات کا مقابلہ کرنے کی پوری کوشش میں لگا ہوا ہے لیکن اس کے باوجود اگر صرف تنقید سننے کو ملے اور یہ پیغام ملے کے آپ اکیلے ہیں تو اس کے نتائج وفاق کے لیے بھی خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔'
بلاول نے کہا کہ آزاد ممالک میں جہاں عوام کی جان و صحت کی بات آتی ہے تو اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاتا۔
'خان صاحب کی پالیسی میں ابہام اس بات کا تاثر دیتا ہے کہ ریاست پاکستان آزاد نہیں ہے۔ دنیا بھر میں مقبول فیصلوں کو ترک کر کے حکومتیں ان باتوں پر عمل درآمد کروا رہی ہیں جن سے ان کے عوام اور صحت کا تحفظ ممکن ہو۔'
وفاق اور صوبہ سندھ کے درمیان تناؤ کے تاثر پر بات کرتے ہوئے بلاول نے کہا کہ وفاقی حکومت نے 'اپنی نالائقی اور نااہلی چھپانے کے لیے' سب سے کامیاب صوبے کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
کورونا ریلیف فنڈ کے لیے عطیات اکٹھے کرنے کے لیے منعقد کی گئی ٹیلی تھون کے بارے میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ان حالات میں پیسہ اکٹھا کرنا یقیناً ضروری ہے، لیکن عمران خان کو یہ بھی سمجھنا چاہیے کہ چندہ اکٹھا کرنا ہی ہر مسئلے کا حل نہیں ہے۔
ان کے مطابق جس طرح ملک کی معیشت کو چلانا وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے اسی طرح اقتصادی بحالی کے لیے راہ ہموار کرنا بھی وفاق کا ہی کام ہے۔ 'خوش قسمتی سے پاکستان کو آئی ایم ایف کی طرف سے معاشی مدد ملی ہے اور ساتھ ہی تیل کی قیمتوں میں کمی نے بھی کچھ سہارا دیا ہے۔'
ان کے مطابق فی الوقت ضرورت اس بات کی ہے کہ دیگر ترقیاتی منصوبوں سے پیسے کاٹ کر صحت پر خرچ کیے جائیں۔
تاہم ان کے نزدیک ملک میں اس وقت صرف سیاست کھیلی جا رہی ہے: جہاں کام ہو رہا ہے اس پر تنقید ہوتی ہے اور جہاں کام نہیں ہو رہا اس پر کوئی سوال تک نہیں پوچھا جاتا۔
'کورونا کی وبا سے ایک چیز ضرور واضح ہو گئی ہے کہ پیپلز پارٹی جتنا بھی اچھا کام کر لے، اقوام متحدہ اور عالمی ادارہ صحت جتنی بھی تعریف کر لیں، لیکن وفاق صرف تنقید ہی کرے گی۔'
اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے پارلیمان کے کردار پر بات کرتے ہوئے بلاول کا کہنا تھا کہ حکومت، قومی اسمبلی کے سپیکر سینیٹ کے چیئرمین کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپوزیشن کے ساتھ بیٹھ کر یہ فیصلہ کریں کہ آیا قومی اسمبلی کے اِن پرسن اجلاس ہوں گے یا ورچوئل، اور اگر کسی قسم کی قانون سازی کی ضرورت ہے تو وہ بھی سوچنا چاہیے۔

Monday, April 27, 2020

اٹلی میں چار مئی سے لاک ڈاؤن کی پابندیوں میں نرمی کا اعلان- جوزیپے کونٹے



اٹلی کے وزیراعظم نے قوم سے خطاب میں بتایا ہے کہ کیسے اب ان کا ملک دوسرے مرحلے میں کورونا کے باعث لگے لاک ڈاؤن کو اٹھانے کے اقدامات کرے گا۔
انھوں نے بتایا کہ چار مئی سے ملک میں معمولات زندگی پر لگی پابندیوں کو نرم کرنے کا آغاز ہو گا۔ ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کو ماسک پہن کر ااپنے عزیز و اقارب سے ملنے کی اجازت دی جائے گی۔ تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس میں کم تعداد میں میل جول کی اجازت ہو گی۔
پارکس دوبارہ کھول دیے جائیں گے لیکن سکولوں میں تعلیمی سرگرمیوں کا آغاز ستمبر تک ہی ممکن ہو سکے گا۔
یورپ میں اٹلی میں سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوئیں اور یہیں سب سے طویل ترین لاک ڈاؤن رہا۔
اب تک وہاں 197675 کیسز سامنے آچکے ہیں۔ جانز ہاپکنز یونیورسٹی کے مطابق ملک میں ہلاکتوں کی تعداد 26644 ہو چکی ہے۔
اٹلی میں کیسز کی تعداد کم ہو رہی ہے تاہم اتوار کو 260 ہلاکتیں ہوئیں یہ 14 مارچ کے بعد کسی بھی ایک دن میں ہلاکتوں کی سب سے کم تعداد ہے۔

پتا نہیں کورونا دو،چار، چھ ماہ کب تک چلے، وزیراعظم عمران خان



پتا نہیں کورونا دو،چار، چھ ماہ کب تک چلے، یہ نہیں کہہ سکتا کہ لاک ڈاؤن سے کورونا ختم ہوجائے گا، آگے مزید مشکل وقت آرہا ہے، قوم کو ساتھ دینا ہوگا، سب کو احتیاط کرنی چاہیے، یہ وائرس ایسی ہے جو تیزی سے پھیلتی ہے۔کورونا ریلیف فنڈ کیلئے ٹیلی تھون پروگرام میں گفتگو

اسلام آباد ۔(23 اپریل 2020)  وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہمیں اب کورونا کے ساتھ ہی رہنا پڑے گا، پتا نہیں کورونا دو، چار ماہ کب ختم ہوتا ہے، یہ نہیں کہہ سکتے کہ لاک ڈاؤن کرنے سے کورونا ختم ہوجائے گا،آگے مزیدمشکل وقت آرہا ہے، قوم کوساتھ دینا ہوگا، قوم کو کہتا ہوں کہ مجھ سمیت سب کواحتیاط کرنی چاہیے،یہ وائرس ایسی ہے جو تیزی سے پھیلتی ہے۔
انہوں نے نجی ٹی وی چینلز پر براہ راست احساس ٹیلی تھون پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر میں ایسی کبھی صورتحال نہیں آئی جس کا دنیا کو آج سامنا ہے،لاک ڈاؤن کی وجہ سے لوگوں کی جمع پونجی خرچ ہو رہی ہے۔حکومت نے سب سے بڑا پیکج دیا ہے، ڈاکٹر ثانیہ نے احساس پروگرام بنایا، وہ بڑا شفاف اور ڈیٹا بیس پروگرام ہے، ایک حکومت کررہی ہے، لیکن آئندہ جو وقت آرہا ہے، اس میں پوری قوم کو شرکت کرنا پڑے گی۔
میں کوشش کررہا ہوں کہ احتیاط کروں کم ہے، احتیاط سب کو کرنی چاہیے، ہمیں خوش فہمی ہوجاتی ہے کہ پاکستان میں ابھی امریکا یا یورپ کی طرح کے حالات کیوں نہیں ہوئے؟ میں قوم کو کہتا ہوں کہ احتیاط کریں، ایسی وائرس کبھی نہیں آئی جس تیزی سے یہ پھیلتی ہے، اس لیے ہم کوشش کررہے ہیں کہ سماجی فاصلہ اختیار کریں۔انہوں نے کہا کہ مجھ پر کبھی رحم نہیں آیا، کیونکہ جب رحمہوجائے تو پھر جیتتے نہیں، میں نے 1970ء میں سٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری کی، لیکن مارکیٹ کریش کرگئی۔
یہ بہت بڑی نعمت ہے جب لوگوں کو سمجھ آجائے۔ جب انسان اللہ کی راہ میں دیتا ہے تو کبھی بھی انسان خسارے میں نہیں رہتا، اللہ کسی نہ کسی ذرائع سے انسان کو ضرور دیتا ہے۔امیری کا انسان کے بینک بیلنس سے کوئی تعلق نہیں ہوتا، بلکہ امیری انسان کے اندر ہوتی ہے جو خوشی کی صورت میں ملتی ہے جب انسان اللہ کی مخلوق کی خدمت کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پتا نہیں کورونا دوچار یا چھ ماہ کب تک رہتا ہے، ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ لاک ڈاؤن کرنے سے کورونا ختم ہوجائے گا، ہمیں سمجھنا ہوگا کہ اب ہمیں کورونا کے ساتھ رہنا پڑے گا۔
اسمارٹ لاک ڈاؤن کی طرف جا رہے ہیں، ہم لاک ڈاؤن کرکے اتنے زیادہ لوگوں تک نہیں پہنچ سکتے، یہ جو پیسا اکٹھا کررہے ہیں اس پیسے سے مستحق لوگوں کی امداد جاری رکھیں گے، اسمارٹ لاک ڈاؤن سے ہمیں پتا چلے گا، جہاں وائرس پھیلے گا اس کو لاک ڈاؤن کردیں گے۔ امریکی صدرٹرمپ سے کل رات بات ہوئی ، وہاں بھی معیشت متاثر ہے، 40 ہزار لوگ مرگئے ہیں، ہم ملک بند کرکے کبھی بھی پورے ملک کی مدد نہیں کرسکتے۔

Sunday, April 26, 2020

سعودی عرب: کرفیو کو جزوی طور پر اٹھانے کا حکم

شاہ سلمان نے ماسوائے مکہ اور اس کے نواحی علاقوں کے باقی تمام علاقوں سے کرفیو کو جزوی طور پر اٹھانے کا حکم دیا ہے۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ نئے احکامات کے تحت اتوار سے 13 مئی تک جزوی کرفیو رہے گا۔
بتایا گیا ہے کہ صبح نو بجے سے شام پانچ بجے تک کرفیو کو جزوی طور پر اٹھایا جائے گا۔
سعودی پریس ایجنسی کی جانب سے جاری تفصیلات میں بتایا گیا ہے کہ مکہ اور گذشتہ حکمنامے میں بیان کردہ اس کے نواحی علاقوں میں24 گھنٹوں کا کرفیو بدستوربرقرار رہے گا۔
حکام کا کہنا ہے کہ 29 اپریل سے 13 مئی تک کچھ کمرشل اور معاشی سرگرمیوں کو بحال کرنے کی اجازت ہو گی۔
لیکن جن سرگرمیوں میں سماجی دوری ممکن نہیں ان پر پابندی لاگو رہے گی مثلاً کھیل، ییوٹی پارلر، حجام کی دکانیں، کیفے، سینما اور دیگر تفریحی مراکز۔
کنسٹرکشن کمپنیز اور فیکٹریوں میں کام جاری رکھا جا سکے گا۔
پانج لوگوں سے زیادہ کے اجتماع کی اجازت نہیں نہ کسی شادی کی تقریب میں نہ ہی تدفین کے موقع پر۔
حکم نامے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جو بھی ان پابندیوں کی خلاف ورزی کا مرتکب ہو گا اسے جرمانہ ہو گا اور اس کے کاروبار کو بند کر دیا جائے گا۔
یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ جزوی کرفیو ہٹانے کے دوران اس عرصے میں صورتحال کا مسلسل جائزہ بھی لیا جائے گا۔
حکم نامے میں وزارتِ داخلہ سے کہا گیا ہے کہ وہ دیگر ذمہ داران کے ساتھ رابطے میں رہیں تاکہ اگر کرفیو کے حوالے سے محکمہ صحت کی ضرورت کے مطابق لائحہ عمل میں کوئی تبدیلی درکار ہو تو اس پر عمل کیا جائے۔

Saturday, April 25, 2020

امریکی ریاست نیویارک میں کورونا وائرس چین سے نہیں آیا۔ گورنر نیویارک

ریاست امریکی نیویارک میں کورونا وائرس چین سے نہیں بلکہ یورپ سے داخل ہوا،

 صدر ٹرمپ نے سفرپابندی لگانے میں دیر کی جو وائرس پھیلنے کی وجہ بنی۔ اینڈریو کومو


امریکی ریاست نیویارک میں کورونا وائرس چین سے نہیں آیا بلکہ یورپ سے داخل ہوا
صدر ٹرمپ نے سفری پابندیاں لگانے کے فیصلے میں دیر کی جو وائرس پھیلنے کی وجہ بنی۔
تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست نیویارک کے گورنر اینڈریو کومو نے تسلیم کیا ہے کہ ریاست نیویارک میں کورونا وائرس چین سے نہیں آیا۔
خبر ایجنسی کے مطابق جمعے کے روز پریس بریفنگ کے دوران اینڈریو کومو نے بتایا کہ ایک ریسرچ کے مطابق ان کی ریاست نیویارک میں کورونا وائرس یورپ کے راستے سے داخل ہوا۔ گورنر نیویارک کے مطابق امریکی صدر کی جانب سے سفری پابندیوں کے فیصلے میں کی جانے والی تاخیر اس مہلک وائرس کے پھیلنے کا سبب بنی۔
گورنر نیویارک کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ نے چین سے سفری پابندی کا اعلان 2 فروری سے کیا جو کہ کورونا کی وباء پھوٹنے کے بہت بعد کی تاریخ ہے۔
گورنر اینڈریو کومو کے مطابق نیوز رپورٹرز اس سے ایک ماہ قبل ہی چین کے شہر ووہان میں کورونا پھیلنے کی رپورٹس منظر عام پر لا چکے تھے۔ گورنر نیویارک کے مطابق یورپ سے بھی سفری پابندی میں تاخیر کی گئی جس کی وجہ سے وباء کے دوران یورپ سے تقریباََ 2۔2 ملین لوگوں نے نیویارک اور نیو جرسی کے ایئر پورٹس کا رخ کیا جن میں سے کورونا سے شدید متاثر لوگ بھی شامل تھے۔
گورنر اینڈریو کومو نے بتایا کہ چین میں کورونا کی وباء پھوٹنے کے 2 ماہ بعد ہم نے اقدامات کرنا شروع کیے، انہوں نے کہا کہ کیا کوئی سوچ سکتا ہے کورونا ابھی بھی چین میں ہے اور ہمارے اقدامات اٹھانے کا انتظار کر رہا ہے؟ گورنر اینڈریو کومو نے بتایا کہ ہمارے اقدامات کرنے سے قبل ہی وائرس چین کو چھوڑ کر دوسرے ممالک تک جا پھیلا تھا اور ہم نے امریکہ کے دروازے صرف چین کے لیے بند کیے، وائرس سے متاثرہ باقی ممالک کے لیے نہیں۔

پاکستان میں کرونا کے موجودہ کیسز۔

ملک میں گذشتہ 24 گھنٹوں میں کورونا کے 785 نئے متاثرین کی تصدیق کی گئی ہے جبکہ وائرس کے باعث مزید 16 اموات ہوئی ہیں۔
جس کے بعد ملک میں متاثرین کی کل تعداد 11940 ہو گئی ہے جبکہ کل 253  اموات ہوئی ہیں۔
ملک میں 2760 مریض کورونا وائرس سے صحت یاب بھی ہو چکے ہیں۔
صوبہ پنجاب 5046 کووڈ متاثرین کے ساتھ سب سے زیادہ متاثر ہے جبکہ سندھ میں متاثرین کی تعداد 3945 ہے۔
خیبرپختونخوا میں 1708، بلوچستان میں 656  افراد میں کووڈ 19 کی تصدیق کی گئی ہے۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 223، گلگت بلتستان میں 307 جبکہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں مصدقہ متاثرین کی تعداد 55 ہے۔

فردوس عاشق اعوان کی جگہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ معاون خصوصی برائے اطلاعات تعینات، سینیٹر شبلی فراز نئے وزیر اطلاعات

پاکستان کی وفاقی حکومت نے مشیر اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان کو ان کے عہدے سے ہٹا کر فوج کے سابق ترجمان لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم ...